الف عین

  1. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    خصوصاً "نا" کے استعمال کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔ یہ استعمال قابلِ قبول ہے؟ زندگی جسکو کہیں یہ زندگی وہ نا رہی تم سے جو پہلے تھی ہم کو دل لگی وہ نا رہی ہاں تعلق اب بھی ہے اے دوست لیکن سچ کہوں دل یہ کہتا ہے کہ اپنی دوستی وہ نا رہی پھر فریبِ عشق میں آ جائیں ایسا بھی نہیں جو ہوا کرتی تھی آگے...
  2. ا

    اصلاح فرمایے

    یوں تیرے قرب کے قابل تو نہیں ہیں ہم نیکی سے خالی دامن کب ہے خطا کا غم رحم و کرم سے تیرے منزل مجھے ملی پر خار راستے میں ملتے اگر نہ تم
  3. محمد شکیل خورشید

    تازہ کاوش برائے اصلاح

    کوئی تو تصویرِ زندگی کو کرے کبھی ایک بار پورا کوئی تو بے رنگ پیکروں کو کہیں سے دے دے نکھار پورا مئے حوادث ہے قطرہ قطرہ، میں گھونٹ لیتا ہوں جرعہ جرعہ نہ ہوش جاتے ہیں ایک دم سے، نہ چھٹ رہا ہے خمار پورا بس آنکھ لگتی ہے ایک پل کو کئی پہر پھر شمارِ انجم نہ خواب میرے ہوئے ہیں پورے، نہ ہو رہا ہے...
  4. تنظیم اختر

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح گر تو بسا ہوا مرے اندر، نہیں ہوتا اللہ قسم موت کا، پھر ڈر نہیں ہوتا بہتے ہیں اگر اشک تو بہنے سے نہ روکو دو چار سے یہ خالی سمندر نہیں ہوتا چھوڑ کر جاتا نہیں گر تو مرا مکاں آباد رہتا یہ کبھی کھنڈر نہیں ہوتا ملتی ہمیں گر دیس میں دو وقت کی روٹی پردیس میں مرنا یوں مقدر نہیں ہوتا...
  5. تنظیم اختر

    غزل برائے اصلاح

    غزل برائے اصلاح سوئے ارماں جگا گیا کوئی دل کی دنیا پہ چھا گیا کوئی بند تھے دل کے سارے دروازے چپکے اس میں سما گیا کوئی ہنستے ہنستے ہمیشہ ملتا تھا وقت رخصت رلا گیا کوئی رات دیکھا یوں بام پر ان کو چاند چھت پر ہو آ گیا کوئ جو گل تھا بہت عزیز ہمیں اور ہی اس کو بھا گیا کوئی ہم نے بس چاہا عمر...
  6. آ

    نظم برائے اصلاح

    ہونے نہیں دیں گے ہم کشمیر کے ٹکڑے کر دیں گے عدو تیری شمشیر کے ٹکڑے بازو یہ فولادی ،لیں گے آزادی کر دیں گے غلامی کی زنجیر کے ٹکڑے اب آگ اگلتی ہے، یہ جو وادی ہے ہوتے ہیں دیکھ دلِ دلگیر کے ٹکڑے میراث ہماری ہے، یہ جو ساری ہے کر سکتے ہو تم کیسے جاگیرکے ٹکڑے یہ جو جنت ہے،حسن اس کا وحدت ہے کرنا...
  7. Misbahuddin Ansari Misbah

    غزل برائے اصلاح

    اسلام وعلیکم ایک ادنی سی کاوش اصلاح کی غرض سے حاضر ہے..... نہ پیچھے کو ہٹنا بغاوت کے بعد تمھیں حق ملےگا شجاعت کے بعد ذرا غور سے دیکھنا بھی گنہ ہے کرے وہ شکایت اطاعت کے بعد چلی چال سرمایہ داروں نے اب یہ لڑے عام جنتا ذلالت کے بعد اگر وقت پر کام آ نہ سکے تو نظر نا اٹھےگی شخاوت کے بعد کبھی...
  8. Misbahuddin Ansari Misbah

    ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے

    اسلام و علیکم محفلین غزل برائے اصلاح حاضر ہے غزل ہم نوا تو ہے رازداں تو ہے میرے دلبر نشاط جاں تو ہے تو کرے خاک یا چمن کر دے اس گلستاں کا باغباں تو ہے ساتھ ہو تیرا اور کیا چاہوں میں زمیں اور آسماں تو ہے میرے مولا مری حفاظت کر تُو ہی خالق ہے پاسباں تو ہے پھول سا کھل گیا چمن سارا ایک اک ذرے...
  9. ذیشان لاشاری

    برائے اصلاح

    اس غزل میں ردیف "نا ہے" قابلِ قبول ہے یا نہیں۔ استاذہ کرام برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔ نیز اور کوئی خرابی ہو تو وہ بھی بتا دیں صدا بلبل کی نا ہو جس میں وہ گلزار نا ہے نہیں ہے فصلِ گل جب دل بے برگ و بار نا ہے نہ پگھلائے جو پتھر وہ نہیں فریاد میری لہو گرما نہ دے جو وہ مری گفتار نا ہے کہ...
  10. خ

    اصلاحِ سخن : لہجے کو تیرے دیکھا یہ حاجت نہیں رہی

    استاتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن لہجے کو تیرے دیکھا تو حاجت نہیں رہی کہدے تو یہ کہ تیری ضرورت نہیں رہی اب خال خال ہی ہیں محبت سناش لوگ ظاہر ہے ایسے کاموں سے رغبت نہیں رہی مردہ سا ہو گیا ہے یہ تہذیب کا بدن اس کے لہو میں اب وہ حرارت نہیں رہی اب تو بہار...
  11. خ

    اصلاحِ سخن :جس کو رنج والم نے گھیرا ہے

    اساتذۂ اکرام سے اصلاح کی گزارش ھے بخش دے گا جسے وہ چاہے گا جس کو چاہے گا وہ عذاب کرے جس کو رنج و الم نے گھیرا ہے خواہشوں سے وہ اجتناب کرے خود بھی اپنا حساب کر لینا اس سے پہلے کہ وہ حساب کرے حق و باطل ہو چکا ہے عیاں جسے چاہے تو انتخاب کرے زندگی ایک امتحان ہے دوست رب تجھے اس میں کامیاب...
  12. خ

    اصلاحِ سخن " وہ خاک ہو گئے ان کا نشاں نہیں ملتا "

    مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن الف عین سر اور دیگر اساتذہ کی خدمت میں اصلاح کیلئے ایک غزل کہیں مکین کہیں پر مکاں نہیں ملتا جہاں پہ غم نہ ہو ایسا جہاں نہیں ملتا جو تم سے پہلے یہاں اور لوگ رہتے تھے وہ خاک ہو گئے ان کا نشاں نہیں ملتا ترے فریب سے بچائے اب خدا ہم کو کہ تیرے لہجے سے تیرا...
  13. محمد شکیل خورشید

    چھوٹی بحر میں کاوش۔ اصلاح کی منتظر

    رات بھر سوچا نہ کر بے سبب رویا نہ کر وہ نہ واپس آئے گا دیر تک جاگا نہ کر فکر کی پرواز کو اس قدر اونچا نہ کر اپنے گھر کو لوٹ جا یوں سڑک ناپا نہ کر راستے کی دھول میں منزلیں کھویا نہ کر سچ سنا نہ جائے گا سوچ لے، ایسا نہ کر مِیچ لے آنکھیں شکیل حسن کو رسوا نہ کر
  14. خ

    برائے اصلاح " ایک عالم ہے بے قراری کا"

    اساتذۂ اکرام سے اصلاح کی گزاراش ہے ایک عالم ہے بے قراری کا گویا موسم ہے آہ و زاری کا جس کا دل ہے غموں کا شیدائی اسے کیا شکوہ غم گساری کا عشق میں دل تو ہو گیا ایسے جیسے کاسہ کسی بھکاری کا بے خبر تھے جو ہم سمجھتے تھے عشق کو کھیل اک مداری کا ابتدا سے ہے دمِ آخر تک زندگی نام بے قراری کا
  15. آ

    نظم برائے اصلاح

    عید مبارک پیارے بچو رنگ برنگے کپڑے پہنو بارہ مہینوں کے بعد آئے تین دنوں میں ختم ہو جائے چٹ پٹے پکوان بنیں گے خوان سے دستر خوان سجیں گے عید ہے اک تہوار خوشی کا لاتی ہے انبار خوشی کا ہر چہرے پر پھول کھلیں گے جب اپنوں سے عید ملیں گے سارے شکوے دل سے مٹاؤ روٹھے ہیں جو ان کو مناؤ گیت خوشی کے مل...
  16. آ

    برائے اصلاح

    جس نے دیکھے نہیں پھول کھلتے ہوئے وہ اسے دیکھ لے جا کے ہنستے ہوئے عشق کی موت مارا گیا ہے کوئی حسن کی وادیوں سے گزرتے ہوئے چشمِ بد دور ہو اس نے ایسا کہا جس نے دیکھا ہمیں ساتھ چلتے ہوئے رات میں خواب میں ڈر گیا دوستو میں نے دیکھا کسی کو بچھڑتے ہوئے میں کسی اور جہاں میں ہوا کرتا ہوں دور اس دنیا...
  17. آ

    برائے اصلاح

    ٹھوکروں کا یہ اثر دل پر ہوا ایک شیشہ تھا مگر پتھر ہوا اشک آتے ہیں نہ آتا ہے لہو ایک مدت سے نہ دیدہ تر ہوا غیر کو آواز دی تجھ نام سے نام تیرا یوں ہمیں ازبر ہوا ہم سے ملنا ہو تو لو اس کا پتہ اس کا کوچہ ہی ہمارا گھر ہوا اب تری یادوں کے پھول اگتے نہیں دل ہمارا آخرش بنجر ہوا حل ہوا دیرینہ تھا اک...
  18. آ

    برائے اصلاح

    موسم آیا فصلِ گل کا چل کے چلیں ہم سوئے صحرا آیا جھونکا مست ہوا کا چھو کے کوئی پھول شگفتہ پھر سے ہو گی وحشت طاری چاک گریباں ہو گا اپنا موسم آیا فصلِ گل کا چل کے چلیں ہم سوئے صحرا یاد تمھاری ،خواب تمھارے اور سوا کیا ،پاس ہمارے رات گزاری گن کے تارے صحرا گردی میں دن گزرا موسم آیا فصلِ گل کا چل...
  19. ذیشان لاشاری

    آپ کی آنکھیں ۔ برائے اصلاح

    مرے شب کے اندھیرے میں دیا ہیں آپ کی آنکھیں مرے ظلمت کدے کا آسرا ہیں آپ کی آنکھیں ہیں کلیاں٬ چاند٬ تارے٬ جھیل یا پھر رات کی رانی اگر یہ سب نہیں تو اور کیا ہیں آپ کی آنکھیں اگر محفل میں ہیں تو پھر تو ہیں یہ رونق محفل ہیں تنہا گر کہیں تو پھر دعا ہیں آپ کی آنکھیں یہ فن پارے کسی قابل مصور کے بھی...
Top