آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
جان دو عالم شاہ دیں
سب سے معظم شاہ دیں
رہبر کامل راہنما
ہادیٔ اعظم شاہ دیں
باعث تسکیں وجہ خوشی
قاطع ہر غم شاہ دیں
رہبر خضر و مونس نوح
نازش آدم شاہ دیں
صاحب قرآں وقف الٰہ
ذات مکرم شاہ دیں
دہر کا ارماں جان جہاں
حسرت عالم شاہ دیں
واقف راز کون و مکاں
حق کے محرم شاہ دیں
بہزاد لکھنوئ
 

سیما علی

لائبریرین
ورقِ جاں پہ کوئی نعت لکھا چاہیے ہے
ایسی حسرت کوتقرب بھی سوا چاہیے ہے

ظرفِ بینائی کودیدارِ شہہ لوح وقلم
وصفِ گویائی کو توفیقِ ثنا چاہیے ہے

حرفِ مدحت ہوکچھ ایسا کہ نصیبہ کُھل جائے
ایسے ممکن کوفقط حُسنِ عطا چاہیے ہے

چشم آشفتہ کواک عہدِ یقیں ہے درکار
دلِ بے راہ کونقش کفِ پاچاہیے ہے

آنکھ نم ناک ہواور سانس میں اک اسم کی رو
زندہ رہنے کے لیے آب وہوا چاہیے ہے

مژدۂ غیب ہے اک بابِ حضوری مجھ کو
اتنے امکان کے بعد اب مجھے کیا چاہیے ہے

اس شب وروز کے آشوبِ مسافت میں نصیر
اب مدینے کی طرف بھی تو چلا چاہیے ہے
نصیر ترابی
 

سیما علی

لائبریرین
السلام اے سبز گنبد کے مکیں
السلام اے رحمۃ اللعالمیں

السلام اے اے راحتِ قلبِ حزیں
السلام اے رفعتِ عرشِ بریں

السلام اے حامد و محمودِ حق
السلام اے نورِ نورِ اولیں

السلام اے بے مثیل و بے مثال !
السلام اے فخرِ افلاک و زمیں !

السلام اے خواجۂ کون و مکاں
السلام اے شاہِ دنیا شاہِ دیں

السلام اے صادق و سعد و سعید
السلام اے کہ امام السالکیں

السلام اے غایت کن السلام
السلام اے مظہرِ عین الیقیں

السلام اے ہاشمی امی لقب
السلام اے روحِ قرآن بیں

السلام اے کہ جمالِ کائنات !
السلام اے زاغ چشم، سرمگیں

السلام اے رافعِ ذکر الہ
السلام اے ذکرِ رب العالمیں

السلام اے عبدہٗ خیرالبشر
نوعِ انساں را پیامِ آخریں

سید و سرور محمد مصطفیٰ ﷺ
کعبۂ کعبہ تیرا روئے حسیں

السلام اے رہبرِ امت سلام
تیرے سنگِ درپہ واصفِ کی جبیں
واصف علی واصف
 

سیما علی

لائبریرین
اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے نور خدا آکر آنکھوں میں سما جانا
یا در پہ بلا لینا یا خواب میں آجانا

اے پردہ نشین دل کے پردے میں رہا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

میں قبر اندھیری میں گھبراؤنگا جب تنہا
امداد میری کرنے آجانا ذرا آقا

روشن میری تربت کو اے نورِ خدا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

مجرم ہوں جہاں بھر کا محشر میں بھرم رکھنا
رسوائے زمانہ ہوں دامن میں چھپا لینا

مقبول یہ عرض میری للہ ذرا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

چہرے سے ضیا پائی ان چاند ستاروں نے
اس در سے شفا پائی دکھ درد کے ماروں نے

آتا ہے انہیں صابر ہر دکھ کی دوا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

محبوب الہی سے کوئی نہ حسین دیکھا
یہ شان ہیں انکی کے سایہ بھی نہیں دیکھا

اللہ نے سائے کو چاہا نہ جدا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
 

سیما علی

لائبریرین
تو جانِ زہرا تو نورِ حیدر، ہے نانا خیرالانام تیرا
ولی جہاں کے اے وارثِ کل، ادب سے لیتے ہیں نام تیرا

کرو محبت یہی ہے سب کچھ، اسی سے کامل ہے دین و ایماں
جہان بھر میں ہے اس کی شہرت، ہے کتنا دلکش پیام تیرا

اسے بشارت ہے دو جہاں میں، ہے تھاما جس نے تمہارا دامن
وہ واقفِ سرِّ حق ہوا ہے، پِیا ہے جس نے بھی جام تیرا

تری ضیا سے چمکتا سورج، تجھی سے روشن یہ ماہ و انجم
جو دیکھے تجھ کو بھلا دے خود کو، ہے ایسا حسنِ تمام تیرا
سید فیضان شاہ وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
مدحتِ شافعِؐ محشر پہ مقرر رکھا
میرے مالک نے مرے بخت کو یاور رکھا

میں نے خاکِ درِ حسان ؓ کو سُرمہ جانا
اور ایک ایک سبق نعت کا ازبر رکھا

میں نے قرآن کی تفسیر میں سیرت کو پڑھا
نور کو دائرہ نور کے اندر رکھا

نورِ مطلق نے اسے خلق کیا خلق سے قبل
منصبِ کارِ رسالت میں مؤخر رکھا

معنیِ اجرِ رسالت کو سمجھنے کے لیے
زیرِ نگرانی سلمانؓ و ابوذرؓ رکھا

خاتمیت کا شرف آپؐ کو بخشا اور پھر
آپ ؐ کی دسترسِ خاص میں کوثر رکھا

جس کسی نے بھی کبھی شان میں گستاخی کی
ابد آباد تک اس شخص کو ابتر رکھا

تختی لکھی تو اسی نام سے آغاز کیا
جس کو معبود نے ہر نام سے اُوپر رکھا

منزلِ شُکر کہ ہر گام ، خوشی ہو کہ الم
ورد اک اسمِ گرامی کا برابر رکھا

عمر بھر ٹھوکریں کھاتا نہ پھروں شہر بہ شہر
ایک ہی شہر میں اور ایک ہی در پر رکھا

افتخار عارف
 

سیما علی

لائبریرین
زہاد کو تو نے محو تمجید کیا
عشاق کو مست لذت دید کیا

طاعت میں رہا نہ حق کی ساجھی کوئی
توحید کو تو نے آ کے توحید کیا
الطاف حسین حالی
 

سیما علی

لائبریرین


زمیں سے عرش تک جلوہ نما ہو یا رسول اللہ
کہ تم آئینہ نور خدا ہو یا رسول اللہ

مصیبت میں ہر اک کا آسرا ہو یارسول اللہ
کہ ہر مشکل میں تم مشکل کشا ہو یا رسول اللہ

چراغ طور ہو یا زینت عرش معلیٰ ہو
خدا ہی جانتا ہے تم کو کیا ہو یارسول اللہ

سرمحشر اٹھایا جاؤں میں اس طرح مرقد سے
مرے ہاتھوں میں دامن آپ کا ہو یا رسول اللہ

شہنشاہ مدینہ تاجدار ھل اتی تم ہو
خداہی جانتا ہے تم کو کیا ہو یارسول اللہ

کھلے جب آنکھ میری سوتے سوتے صبح محشر کو
مرے لب پر پس نامِ خدا ہو یا رسول اللہ

فقیر بے نوا ثروتؔ بھی طالب ہے غلامی کا
کہ تم عزت دہِ شاہ وگدا ہو یارسول اللہ

ثروت رامپوری​

 

سیما علی

لائبریرین
حسنِ یوسف، دمِ عیسٰی، یدِ بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند، تو تنہا داری

(مولانا عبدالرحمن جامی)

آپ ﷺرکھتے ہیں یوسف (ع) کا حسن، عیسٰی (ع) کا دم (وہ الفاظ جس سے وہ مردوں کو زندہ کرتے تھے) اور موسٰی (ع) کا سفید ہاتھ والا معجزہ یعنی کہ وہ تمام کمالات جو باقی سب حسینوں (نبیوں) کے پاس تھے وہ تنہا آپﷺکی ذات میں اللہ نے جمع کر دیئے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہے شام اگر گیسوئے احمدؐ کی سیاہی
تو نور خدا صبح دل آرائے مدینہ

اے وہ کہ سرور ابدی کا ہے طلب گا
پی مےساغر دل سے مینائے مدینہ

ڈر غلبۂ اعدا سے نہ حسرتؔ کہ ہے نزدیک
فرمائیں مدد سیّد والائے مدینہ۔
 

سیما علی

لائبریرین
مدینے کو میں یہ خدا جانتا ہے
نہیں جا رہا ہوں بلاتا ہے کوئی

کوئی جان طیبہ سے بہزادؔ کہہ دے
بہت ہجر کا غم اٹھاتا ہے کوئی
بہزاد لکھنؤی
 

سیما علی

لائبریرین
یہ بیمار ہجر نبی کو بتا دو
کہ دار الشفا ہیں مدینے کی گلیاں

چلو ساز و ساماں کی حاجت نہیں ہے
اگر دیکھنا ہیں مدینے کی گلیاں

میں بہزادؔ وہ بندگی کر رہا ہوں
کہ جن کا صلہ ہیں مدینے کی گلیاں
بہزاد لکھنؤی
 

سیما علی

لائبریرین
کررہے ہیں جو فدا جانیں نبی کے نام پر
ان کی جرأت اور حمیت اور وفا کی خیر ہو

یا الہٰی جس بھی خطے میں ہے دنیا کے مقیم
ہر جگہ پر امتِ خیرالوریٰ کی خیر ہو

جن سے ہمذالیؔ جہاں کو نعت کا ورثہ ملا
کعبؓ و حسانؓ و بوصیریؒ اور رضاؒ کی خیر ہو

{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ
 

سیما علی

لائبریرین
نور مجسم رحمت عالم
ماہ منور شافع محشر

مقصد دنیا مقصد عقبیٰ
بہتر و برتر شافع محشر

جان حزیں بہزادؔ کی نکلے
آپ کے در پر شافع محشر
بہزاد لکھنؤی
 

سیما علی

لائبریرین
مژدہ ہو قبلے سے گھنگھور گھٹائیں اُمڈیں
ابروؤں پروہ جھکے جھوم کے بارے گیسو

تارِ شیرازۂ مجموعۂ کونین ہیں یہ
حال کھل جائے جو اِک دم ہوں کنارے گیسو

تیل کی بوندیں ٹپکتی نہیں بالوں سے رؔضا
صبحِ عارض پہ لٹاتے ہیں ستارے گیسو

احمد رضاخان بریلوی
 

سیما علی

لائبریرین
آپ کے نقشِ پا سے ضیا بار ہیں
دھوپ، سورج، قمر، چاندنی روشنی

ایک امی لقب کا یہ اعجاز ہے
آدمی کو ملی علم کی روشنی

(اعجاز رحمانی)
 

سیما علی

لائبریرین
تھا برہمن کو بہت رشتہء زُنّار پہ ناز
آپﷺ سے سلسلہ جوڑا، تو صنم توڑ دیا

جب مِرے سامنے آیا کوئی الحاد کا جام
کہہ کے بے ساختہ یا شاہِؐ اُمَم! ”توڑ دیا“

تُم پر اللّٰه کے الطاف نصؒیرؔ! ایسے ہیں
نعت اِس شان سے لکّھی کہ قلم توڑ دیا ۔

سید نصیر الدین نصیرؔ
 

سیما علی

لائبریرین
رونما کب ہوگا راہِ زیست پر منزل کا چاند
ختم کب ہوگا اندھیروں کا سفر، خیرالبشرﷺ

کب ملے گا ملتِ بیضا کو پھر اوجِ کمال
کب شبِ حالات کی ہوگی سحر، خیرالبشرﷺ

در پہ پہنچے کس طرح وہ بےنوا، بے بال و پر
اک نظر تائب کے حالِ زار پر، خیرالبشرﷺ

جناب حفیظ تائیب
 
Top